چنبیلی کا تعارف



چنبیلی کا پودا،  چنبیلی کے پھول اور چنبیلی کی خوشبو پاکستان میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے،۔ بعض علاقوں کی اس کی وسیع پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔ اس پودے کی جڑوں اور پتیوں کو حکمت میں دوائیاں بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے پھول دوستی اور محبت کی علامت کے طور پر دیے جاتے ہیں۔ پھولوں کے گجرے بنا کر خواتین ہاتھوں میں سجاتی ہیں۔ سفید اور خوشنما نازک پتیوں والے چنبیلی کے پھول کو یاسمین، جسمین، سمن اور چمیلی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس پودے کی مدہم اور بھینی خوشبو رات کے وقت خاص طور پر چاند کی چاندنی میں اپنے عروج پر ہوتی ہے۔اس پھول کو ملکہ شب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ خوشبو دار پودا باغ کو اپنی خوشبو سے مہکاتا ہے اور اپنے ارد گرد موجود لوگوں کے سانسوں کو معطر کرتا ہے۔زیتون کے خاندان سے تعلق رکھنے والا چنبیلی کا پودا سدا ہوتا ہے۔ مگر موسم بہار اور گرمیوں میں اس کے پھولوں کی مہک نہائت دلپذیر ہوتی ہے۔ اس پودے کی پتیاں چمکدار ہوتی ہیں اور پھول عام طور پر چار پانچ پنکھڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس پھول کی پتیوں سے تیل نکالا جاتا اور خوشبو کشید کی جاتی ہے۔ بعض ممالک میں اس پودے کو قہوے کو خوشبودار بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ چنبیلی کے پھول سے کشید شدہ عطر ذہنی سکون کے علاوہ ڈیپریشن (یاسیت) کو کم کرتا ہے۔ اس کی دہیمی خوشبو خواتین میں بہت پسند کی جاتی ہے۔ 
چنبیلی کا تیل سر میں لگانے سے خشکی ختم ہو جاتی ہے۔ دماغ کو تراوٹ اور تقویت دیتا ہے۔ پاکستان میں چنبیلی کا تیل جسمانی جلد کو ملائم رکھنے کے لئے خالص حالت میں اور مختلف آمیزوں میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ تیل حکمت میں ٖفالج، لقوہ اور کمر کے درد (عرق النساء) میں بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔ 
چنبیلی کی جڑ منہ کی بدبو دور کرنے، درد سر کی دواوں میں استعمال  ہوتی ہے۔ چنبیلی کی جڑ سے بنا ابٹن چہرے کی رنگت نکھارنے کے کام آتا ہے۔
پاکستان میں چنبیلی کے تازہ پھول، پتیاں، جڑیں اور اس سے بنی مصنوعات باآسانی دستیاب ہیں۔ 

Comments

Popular posts from this blog

چنبیلی اور اردو ادب

سفید و سبز