چنبیلی اور اردو ادب



 اردو ادب، کہاوتوں اور شاعری میں چنبیلی کے پھول کا بار بار ذکر کیا گیا ہے۔ چند اردو کہاوتیں ملاحظہ کریں:

 'چمپا کے دس پھول چنبیلی کی ایک کلی۔ 

مورکھ کی ساری رات چاتر کی ایک گھڑی' 

 'چھچھوندر کے سر میں چنبیلی کا تیل' 

 'دائی چنبیلی کے گھر مرزا موگرا'۔

پاکستان کی ترقی پسند ادیبہ اور شاعرہ فہمیدہ ریاض کے شعری مجموعے 'پتھر کی زباں' سے منتخب نظم 'مری چنبیلی کی نرم خوشبو' میں اس پھول اور اس کی خوشبو کا ذکر کچھ اس طرح کیا گیا ہے۔

مری چنبیلی کی نرم خوشبو

ہوا کے دھارے پہ بہہ رہی ہے

ہوا کے ہاتھوں میں کھیلتی ہے

ترا بدن ڈھونڈنے چلی ہے

مری چنبیلی کی نرم خوشبو

مجھے تو زنجیر کر چکی ہے

الجھ گئی ہے کلائیوں میں

مرے گلے سے لپٹ گئی ہے

وہ رات کی کہر میں چھپی ہے

سیاہ خنکی میں رچ رہی ہے

گھنیرے پتوں میں سرسراتی

ترا بدن ڈھونڈنے چلی ہے۔۔۔!!

دنیا کے ہر ملک میں کچھ نشانیوں، پرندوں، درختوں، پھولوں، قومی رہنماؤں اور مقامات کو قومی علامات قرار دیا جاتا ہے تاکہ نہ صرف ان کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے بلکہ ان کے تحفظ کا بھی خیال رکھا جائے۔


Comments

Popular posts from this blog

چنبیلی کا تعارف

سفید و سبز