Posts

چنبیلی کا استعمال

Image
  چمبیلی کے پھولوں کا سونگھنا ،مفرح اور مقوی دماغ ہے۔اس کے پتوں کے جوشاندے سے مضمضہ کرنادرددندان کو تسکین دینے اور مرض قلاع کو زائل کرنے کیلئے مفید ہے۔اس کی جڑ کے جوشاندہ سے درد اور سر دردوں میں نطول کرایا جاتاہے نیز اس کو اخراج بلغم اور کاسرریاح کیلئے پلاتے ہیں فالج لقوہ اور وجع المفاصل میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ تقویت باہ کے لئے عضومخصوص پر لگاتے ہیں مدرحیض کیلئے اسکی جڑ کو جوش دے کر پلاتے ہیں۔سفید تلوں کوچھیل کے پھولوں میں بسا کر روغن کشید کیاجاتاہے۔جو کہ روغن چنبیلی کے نام سے مشہور ہے فالج لقوہ وجع المفاصل عرق النساء جیسے امراض میں اس کی مالش کرتے ہیں۔بدن مالش کرنے سے جلد کو ملائم بناتا ہے سرمیں لگانے سے دماغ کو تراوٹ و تقویت پہنچاتاہے۔

سفید و سبز

Image
  چنبیلی کو 'خوشبو کی ملکہ' اور 'پھولوں کی ملکہ' کے القاب بھی دیے گئے ہیں۔ اُس وقت چنبیلی کو ملک کا قومی پھول قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ اس پھول کو یہ اعزاز اس لیے بخشا گیا ہے کیونکہ یہ ملک کے دونوں حصوں (مشرقی اور مغربی پاکستان) میں پیدا ہوتا ہے اور ملک میں موجودہ مختلف ثقافتوں اور زبانوں کے ہم آہنگی سے آپس میں جڑے رہنے کو ظاہر کرتا ہے اور ملک کے قریباً تمام علاقوں کے باشندے اس پھول سے مساوی طور پر جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چونکہ چنبیلی کا پھول سفید رنگ کا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ موجود سبز پتوں کی وجہ سے یہ پاکستان کے قومی پرچم کی طرح نظر آتا ہے، اس لیے اسے پاکستان کا قومی پھول قرار دیا گیا تھا۔ گرم اور مرطوب علاقوں میں پائے جانے والے اس نہایت ہی منفرد خوشبو والے پھول کی دو سو اقسام ہیں، جن میں اکثریت سفید یا زرد رنگ والے پھولوں کی ہے جبکہ کچھ اقسام میں سرخی مائل پھول ہوتے ہیں۔ جنگلی چنبیلی کے پودے کی عمر 15 سے 20 سال ہوتی ہے۔

چنبیلی اور اردو ادب

Image
  اردو ادب، کہاوتوں اور شاعری میں چنبیلی کے پھول کا بار بار ذکر کیا گیا ہے۔ چند اردو کہاوتیں ملاحظہ کریں:  'چمپا کے دس پھول چنبیلی کی ایک کلی۔  مورکھ کی ساری رات چاتر کی ایک گھڑی'   'چھچھوندر کے سر میں چنبیلی کا تیل'   'دائی چنبیلی کے گھر مرزا موگرا'۔ پاکستان کی ترقی پسند ادیبہ اور شاعرہ فہمیدہ ریاض کے شعری مجموعے 'پتھر کی زباں' سے منتخب نظم 'مری چنبیلی کی نرم خوشبو' میں اس پھول اور اس کی خوشبو کا ذکر کچھ اس طرح کیا گیا ہے۔ مری چنبیلی کی نرم خوشبو ہوا کے دھارے پہ بہہ رہی ہے ہوا کے ہاتھوں میں کھیلتی ہے ترا بدن ڈھونڈنے چلی ہے مری چنبیلی کی نرم خوشبو مجھے تو زنجیر کر چکی ہے الجھ گئی ہے کلائیوں میں مرے گلے سے لپٹ گئی ہے وہ رات کی کہر میں چھپی ہے سیاہ خنکی میں رچ رہی ہے گھنیرے پتوں میں سرسراتی ترا بدن ڈھونڈنے چلی ہے۔۔۔!! دنیا کے ہر ملک میں کچھ نشانیوں، پرندوں، درختوں، پھولوں، قومی رہنماؤں اور مقامات کو قومی علامات قرار دیا جاتا ہے تاکہ نہ صرف ان کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے بلکہ ان کے تحفظ کا بھی خیال رکھا جائے۔

علامتی پھول

Image
  دنیا کے ہر ملک میں کچھ نشانیوں، پرندوں، درختوں، پھولوں، قومی رہنماؤں اور مقامات کو قومی علامات قرار دیا جاتا ہے تاکہ نہ صرف ان کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے بلکہ ان کے تحفظ کا بھی خیال رکھا جائے۔ پاکستان میں بھی کئی سرکاری قومی علامات ہیں۔ جیسے پاکستان کا قومی درخت دیودار، ، کھیل ہاکی، پرندہ چکور، مشروب گنے کا رس، پھل آم، جانور مارخور، رینگنے والا قومی جانور انڈس مگر مچھ اور قومی لباس لباس شلوار قمیص ہیں۔ پھولوں میں چنبیلی کا پھول پاکستان کا قومی پھول ہے

چنبیلی کا عطر

Image
چنبیلی کا عطر پاکستان میں ایک مقبول عطر ہے ۔ اس کا سبب اس کی بھینی اور مدہم  خوشبو ہے۔مقامی طور پر یہ عطر کئی   نسلوں  سے تیار کیا جا رہا ہے ۔ جدید دور میں نئی تکنیک استعمال کر کے اس خوشبو کو اس قدر بہتر بنا لیا گیا ہے کہ یہ عطر لانگ لاسٹنگ  عطورات میں شامل ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی طور پر تام بڑی بری عطر بنانے والی کمپنیاں مختلف نام سے چنبیلی کے عطر اور پرفیوم بنا رہی ہیں ۔ مقامی طور پر سپرے والے پرفیوم استعمال کرنے سے اس لیے اجتناب کیا جاتا ہے کہ ان میں الکوحل کی موجودگی کا شائبہ ہو سکتا ہے ۔ اس لیے مقامی مارکیٹ میں نان الکحولک عطر پیش کیا جاتا ہے جو ایک تولہ 6 ماشہ اور تین ماشہ کی بوتلوں میں ہوتا ہے ۔ پاکستان میں چنبیلی کے عطر کی قیمت 600 روپے فی تولہ ہے۔ 6 ماشہ کی بوتل 300 اور 3 ماشہ کی بوتل 150 روپے میں دستیاب ہے۔  

چنبیلی کا تعارف

Image
چنبیلی کا پودا،  چنبیلی کے پھول اور چنبیلی کی خوشبو پاکستان میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے،۔ بعض علاقوں کی اس کی وسیع پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔ اس پودے کی جڑوں اور پتیوں کو حکمت میں دوائیاں بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے پھول دوستی اور محبت کی علامت کے طور پر دیے جاتے ہیں۔ پھولوں کے گجرے بنا کر خواتین ہاتھوں میں سجاتی ہیں۔ سفید اور خوشنما نازک پتیوں والے چنبیلی کے پھول کو یاسمین، جسمین، سمن اور چمیلی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس پودے کی مدہم اور بھینی خوشبو رات کے وقت خاص طور پر چاند کی چاندنی میں اپنے عروج پر ہوتی ہے۔اس پھول کو ملکہ شب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ خوشبو دار پودا باغ کو اپنی خوشبو سے مہکاتا ہے اور اپنے ارد گرد موجود لوگوں کے سانسوں کو معطر کرتا ہے۔زیتون کے خاندان سے تعلق رکھنے والا چنبیلی کا پودا سدا ہوتا ہے۔ مگر موسم بہار اور گرمیوں میں اس کے پھولوں کی مہک نہائت دلپذیر ہوتی ہے۔ اس پودے کی پتیاں چمکدار ہوتی ہیں اور پھول عام طور پر چار پانچ پنکھڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس پھول کی پتیوں سے تیل نکالا جاتا اور خوشبو کشید کی جاتی ہے۔ بعض ممالک میں اس پودے کو قہوے کو خوشبو